کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 318
پاؤ گے اور اللہ سے بخشش مانگتے رہو،بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت رات کو قیام کرتی،کبھی دو تہائی سے کم،کبھی نصف رات اور کبھی ثُلث (ایک تہائی حصہ) جیسا کہ یہاں ذکر ہے،لیکن ایک تو یہ رات کا مستقل قیام نہایت گراں تھا۔دوسرے وقت کا یہ اندازہ نصف رات یا ثلث یا دو ثلث حصہ قیام کرنا ہے،اس سے بھی زیادہ مشکل تر تھا،اس لیے اللہ نے اس آیت میں تخفیف کا حکم نازل فرما دیا،جس کا مطلب بعض کے نزدیک ترکِ قیام کی اجازت ہے اور بعض کے نزدیک یہ ہے کہ اس کے فرض کو استحباب میں بدل دیا گیا۔اب یہ امت کے لیے فرض ہے نہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے۔بعض کہتے ہیں کہ یہ تخفیف صرف امت کے لیے ہے،نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اس کا پڑھنا ضروری تھا۔ -313 تبلیغِ عام،تطہیرِ ظاہر و باطن: سورۃ المدّثّر (آیت:۱ تا ۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الْمُدَّثِّرُ . قُمْ فَاَنْذِرْ . وَرَبَّکَ فَکَبِّرْ . وَثِیَابَکَ فَطَھِّرْ . وَالرُّجْزَ فَاھْجُرْ . وَلاَ تَمْنُنْ تَسْتَکْثِرُ . وَلِرَبِّکَ فَاصْبِرْ} ’’اے (نبی!) جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو۔اٹھو اور ہدایت کرو۔اور اپنے پروردگار کی بڑائی کرو۔اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو۔اور ناپاکی سے دُور رہو۔اور (اس نیت سے) احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے طالب ہو۔اور اپنے رب کے لیے صبر کرو۔‘‘ -314 ابرار کے اوصاف و انعامات: 1۔ سورۃ الدہر (آیت:۵ تا ۱۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: