کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 316
کرنا چاہیے اور جس کے رزق میں تنگی ہو،وہ جتنا اللہ نے اس کو دیا ہے،اس کے موافق خرچ کرے،اللہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا،مگر اسی کے مطابق جو اس کو دیا ہے اور اللہ عنقریب تنگی کے بعد کشایش بخشے گا۔‘‘ باہم مشورے سے اجرت اور دیگر معاملات طے کر لیے جائیں۔مثلاً بچے کا باپ حیثیت کے مطابق اجرت دے اور ماں،باپ کی حیثیت کے مطابق اجرت طلب کرے وغیرہ۔ آپس میں اجرت وغیرہ کا معاملہ طے نہ ہوسکے تو کسی دوسری اَنا کے ساتھ معاملہ کرلے،جو اس کے بچے کو دودھ پلائے۔ -311 قیام اللیل اور تلاوتِ قرآن: پارہ 29{تَبَارَکَ الَّذِیْ}سورۃ المزّمّل (آیت:۱ تا ۴) میں فرمایا: {یٰٓاَیُّھَا الْمُزَّمِّلُ . قُمِ الَّیْلَ اِلَّا قَلِیْلًا . نِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِیْلًا . اَوْ زِدْ عَلَیْہِ وَرَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا} ’’اے (نبی) جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو۔رات کو قیام کیاکرو مگر تھوڑی رات۔(قیام) آدھی رات (کیا کرو) یا اس سے کچھ کم۔یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو۔‘‘ جس وقت ان آیات کا نزول ہوا،نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چادر اوڑھ کر لیٹے ہوئے تھے،اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کیفیت کو بیان کرتے ہوئے خطاب فرمایا:مطلب یہ ہے کہ اب چادر چھوڑ دیں اور رات کو تھوڑا قیام کریں،یعنی نمازِ تہجد پڑھیں،کہا جاتا ہے کہ اس حکم کی بنا پر نمازِ تہجد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے واجب تھی۔ یہ قیام نصف رات سے کچھ کم (ثُلث) یا اس سے کچھ زیادہ ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔