کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 315
تین مہینے ان کی عدت ہے جن کا حیض عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے بند ہو گیا ہو یا جنھیں حیض آنا شروع ہی نہ ہوا ہو۔مطلقہ اگر حاملہ ہو تو اس کی عدت وضع حمل ہے،چاہے دوسرے روز ہی وضع حمل ہو جائے،ہر حاملہ عورت کی عدت یہی ہے چاہے وہ مطلقہ ہو یا اس کا خاوند فوت ہو گیا ہو۔احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔جبکہ بیوہ کی عدت چار ماہ دس دن ہے۔[دیکھیں:البقرہ:۲۳۴] -310 عدت و رضاعت کے بقیہ احکام: سورۃ الطلاق (آیت:۶،۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اَسْکِنُوْھُنَّ مِنْ حَیْثُ سَکَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِکُمْ وَلاَ تُضَآرُّوْھُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْھِنَّ وَاِنْ کُنَّ اُوْلاَتِ حَمْلٍ فَاَنْفِقُوْا عَلَیْھِنَّ حَتّٰی یَضَعْنَ حَمْلَھُنَّ فَاِنْ اَرْضَعْنَ لَکُمْ فَاٰتُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ وَاْتَمِرُوْا بَیْنَکُمْ بِمَعْرُوْفٍ وَاِنْ تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَہٗٓ اُخْرٰی . لِیُنْفِقْ ذُوْسَعَۃٍ مِّنْ سَعَتِہٖ وَمَنْ قُدِرَ عَلَیْہِ رِزْقُہٗ فَلْیُنْفِقْ مِمَّآ اٰتٰہُ اللّٰہُ لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا مَآ اٰتٰھَا سَیَجْعَلُ اللّٰہُ بَعْدَ عُسْرٍ یُّسْرًا} ’’(مطلقہ) عورتوں کو (ایامِ عدت میں ) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو،جہاں خود رہتے ہو اور ان کو تنگ کرنے کے لیے تکلیف نہ دو اور اگر حمل سے ہوں تو بچہ جننے تک ان کا خرچ دیتے رہو،پھر اگر وہ بچے کو تمھارے کہنے سے دودھ پلائیں تو ان کو ان کی اجرت دو اور (بچے کے بارے میں ) پسندیدہ طریق سے موافقت رکھو اور اگر باہم ضد (اور نااتفاقی) کرو گے تو بچے کو اس کے (باپ کے) کہنے سے کوئی اور عورت دودھ پلائے گی،صاحبِ وسعت کو اپنی وسعت کے مطابق خرچ