کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 314
حَسْبُہٗ اِنَّ اللّٰہَ بَالِغُ اَمْرِہٖ قَدْ جَعَلَ اللّٰہُ لِکُلِّ شَیْئٍ قَدْرًا} ’’اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اسے (وہم و) گمان بھی نہ ہو اور جو اللہ پر بھروسا رکھے گا تو وہ اس کو کفایت کرے گا،اللہ اپنے کام کو (جو وہ کرنا چاہتا ہے) پورا کر دیتا ہے،اللہ نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔‘‘ اندازہ تنگیوں کے لیے بھی اور آسانیوں کے لیے بھی۔یہ دونوں اپنے وقت پر انتہا پذیر ہو جاتے ہیں۔بعض نے اس سے حیض اور عدت مراد لی ہے۔ -309 عدت کے مسائل: سورۃ الطلاق (آیت:۴،۵) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَالّٰئِیْ یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَآئِکُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُھُنَّ ثَلٰثَۃُ اَشْھُرٍ وَّالّٰئِیْ لَمْ یَحِضْنَ وَاُوْلاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُھُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَھُنَّ وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ یُسْرًا . ذٰلِکَ اَمْرُ اللّٰہِ اَنْزَلَہٗٓ اِلَیْکُمْ وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یُکَفِّرْ عَنْہُ سَیِّاٰتِہٖ وَیُعْظِمْ لَہٗٓ اَجْرًا} ’’اور تمھاری (مطلقہ) عورتیں جوحیض سے ناامید ہو چکی ہوں،اگر تم کو (ان کی عدت کے بارے میں ) شبہہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور جن کو ابھی حیض نہیں آیا (ان کی عدت بھی یہی ہے) اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (بچہ جننے) تک ہے اور جو اللہ سے ڈرے گا،اللہ اس کے کام میں سہولت پیدا کردے گا۔یہ اللہ کے حکم ہیں جو اللہ نے تم پرنازل کیے ہیں اور جو اللہ سے ڈرے گا،وہ اس سے اس کے گناہ دُور کر دے گا اور اسے اجرِ عظیم بخشے گا۔‘‘