کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 311
کے ہاں ہے،وہ تماشے اور سودے سے کہیں بہتر ہے اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔‘‘ اللہ کے فضل سے مراد کاروبار اور تجارت ہے،یعنی نمازِ جمعہ سے فارغ ہو کر تم اپنے اپنے کاروبار اور دنیا کے مشاغل میں مصروف ہو جائو،مقصد اس امر کی وضاحت ہے کہ جمعے کا سارا دن کاروبار بند رکھنے کی ضرورت نہیں،صرف نماز کے وقت ایسا کرنا ضروری ہے۔ ایک مرتبہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک قافلہ آ گیا،لوگوں کو پتا چلا تو خطبہ چھوڑ کر باہر خرید و فروخت کے لیے چلے گئے کہ کہیں سامان فروخت و ختم نہ ہو جائے،صرف ۱۲ آدمی مسجد میں رہ گئے،جس پر یہ آیت (۱۱) نازل ہوئی۔[1] -305 اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن پر ایمان: 1۔سورۃ التغابن (آیت:۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَاٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَالنُّوْرِ الَّذِیْٓ اَنزَلْنَا وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ} ’’اللہ پر اور اس کے رسول پر اور نور (قرآن) پر جو ہم نے نازل فرمایا ہے،ایمان لاؤ اور اللہ تمھارے سب اعمال سے خبردار ہے۔‘‘ 2۔سورۃ البقرہ (آیت:۱۳۶) میں ارشادِ ربانی ہے: {قُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَآ اُنْزِلَ اِلٰٓی اِبْرٰھٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی وَ عِیْسٰی وَ مَآ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّھِمْ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ وَ نَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ}
[1] صحیح البخاري،تفسیر سورۃ الجمعۃ (۴۸۹۹) صحیح مسلم،کتاب الجمعۃ (۸۶۳)