کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 309
جب تم اس کی راہ میں لڑو گے اور اس کے دین کی مدد کروگے،تو وہ بھی تمھیں فتح و نصرت سے نوازے گا۔ -303 انصارُاللہ بن جانے کا حکم: سورۃ الصف (آیت:۱۴) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا کُوْنُوْا اَنْصَارَ اللّٰہِ کَمَا قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ لِلْحَوٰرِیّٖنَ مَنْ اَنْصَارِیْٓ اِلَی اللّٰہِ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّٰہِ فَاٰمَنَتْ طَّائِفَۃٌ مِّنْم بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ وَکَفَرَتْ طَّآئِفَۃٌ فَاَیَّدْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلٰی عَدُوِّھِمْ فَاَصْبَحُوْا ظٰھِرِیْنَ} ’’مومنو! اللہ کے مددگار بن جاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے کہا کہ (بھلا) کون ہیں جو اللہ کی طرف (بلانے میں ) میرے مددگار ہوں ؟ حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں تو بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ تو ایمان لے آیا اور ایک گروہ کافر رہا،آخر الامر ہم نے ایمان لانے والوں کو ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد دی اور وہ غالب ہو گئے۔‘‘ حواریوں نے کہا:ہم آپ کے اس دین کی دعوت و تبلیغ میں مددگار ہیں،جس کی نشرو اشاعت کا حکم اللہ نے آپ کو دیا ہے۔اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایامِ حج میں فرماتے:کون ہے جو مجھے پناہ دے،تاکہ میں لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچا سکوں ؟ کیونکہ قریش مجھے فریضۂ رسالت ادا نہیں کرنے دیتے،حتیٰ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پکار پر مدینے کے اوس اور خز رج نے لبیک کہا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر انھوں نے بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کا وعدہ کیا۔ جو گروہ کا فر رہا وہ یہودی تھے،جنھوں نے نبوتِ عیسیٰ علیہ السلام ہی کا انکار نہیں کیا،