کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 307
کہ تم کافروں سے جہاد کرو اور جو مالِ غنیمت حاصل ہو،اس میں تقسیم سے پہلے ان مسلمانوں کو،جن کی بیویاں دار الکفر چلی گئی ہیں،ان کے خرچ کے بقدر ادا کردو،گویا ما لِ غنیمت سے مسلمانوں کے نقصان کا ( ازالہ) یہ بھی سزا ہے۔اگر مالِ غنیمت سے بھی ازالے کی صورت نہ ہو تو بیت المال سے تعاون کیا جائے۔ -301 عورتوں سے بیعت: سورۃ الممتحنہ (آیت:۱۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ اِذَا جَآئَکَ الْمُؤْمِنٰتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰٓی اَنْ لاَّ یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّلاَ یَسْرِقْنَ وَلاَ یَزْنِیْنَ وَلاَ یَقْتُلْنَ اَوْلاَدَھُنَّ وَلاَ یَاْتِیْنَ بِبُھْتَانٍ یَّفْتَرِیْنَہٗ بَیْنَ اَیْدِیْھِنَّ وَاَرْجُلِھِنَّ وَلاَ یَعْصِیْنَکَ فِیْ مَعْرُوْفٍ فَبَایِعْھُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَھُنَّ اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} ’’اے پیغمبر! جب تمھارے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کو آئیں کہ اللہ کے ساتھ نہ تو شرک کریں گی نہ چوری کریں گی نہ بدکاری کریں گی نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی نہ اپنے ہاتھ پاؤں میں کوئی بہتان باندھ لائیں گی اور نہ نیک کاموں میں تمھاری نافرمانی کریں گی تو ان سے بیعت لے لو اور ان کے لیے اللہ سے بخشش مانگو،بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ بیعت اس وقت لیتے جب عورتیں ہجرت کرکے آتیں،علاوہ ازیں فتح مکہ والے دن بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کی عورتوں سے بیعت لی۔بیعت لیتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف زبان سے عہد لیتے،کسی غیر محرم عورت کے ہاتھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر گز نہیں چھوتے تھے۔