کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 304
’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل (فرداے قیامت) کے لیے کیا (سامان) بھیجا ہے اور (ہم پھر کہتے ہیں کہ) اللہ سے ڈرتے رہو،بے شک اللہ تمھارے سب اعمال سے خبردار ہے۔‘‘ اہلِ ایمان کو خطاب کرکے انھیں وعظ کیا جارہا ہے۔اللہ سے ڈرنے کا مطلب ہے،اس نے جن چیزوں کے کرنے کا حکم دیا ہے،انھیں بجالاؤ۔جن سے روکا ہے،ان سے رک جاؤ،آیت میں بطورِ تاکید دو مرتبہ یہ حکم فرمایا،کیونکہ یہ تقویٰ (اللہ کا خوف) ہی انسان کو نیکی کرنے اور برائی سے اجتناب پر آمادہ کرتا ہے۔ -299 اہلِ ایمان مہاجر عورتوں کا حکم: سورۃ الممتحنہ (آیت:۱۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا جَآئَکُمُ الْمُؤْمِنٰتُ مُھٰجِرٰتٍ فَامْتَحِنُوْھُنَّ اَللّٰہُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِھِنَّ فَاِنْ عَلِمْتُمُوْھُنَّ مُؤْمِنٰتٍ فَلاَ تَرْجِعُوْھُنَّ اِلَی الْکُفَّارِ لاَ ھُنَّ حِلٌّ لَّھُمْ وَلاَ ھُمْ یَحِلُّوْنَ لَھُنَّ وَاٰتُوْھُمْ مَّآ اَنْفَقُوْا وَلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اَنْ تَنْکِحُوْھُنَّ اِذَآ اٰتَیْتُمُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ وَلاَ تُمْسِکُوْا بِعِصَمِ الْکَوَافِرِ وَاسْئَلُوْا مَآ اَنْفَقْتُمْ وَلْیَسئَلُوْا مَآ اَنْفَقُوْا ذٰلِکُمْ حُکْمُ اللّٰہِ یَحْکُمُ بَیْنَکُمْ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ} ’’مومنو! جب تمھارے پاس مومن عورتیں وطن چھوڑ کر آئیں تو ان کی آزمایش کر لو (اور) اللہ تو ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے،سو اگر تم کو معلوم ہو کہ مومن ہیں تو ان کو کفار کے پاس واپس نہ بھیجو کہ نہ یہ ان کے لیے حلال ہیں،اور نہ وہ ان کے لیے ہیں جائز اور جو کچھ انھوں