کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 302
{مَآ اَفَآئَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ مِنْ اَھْلِ الْقُرٰی فَلِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ کَیْ لاَ یَکُوْنَ دُوْلَۃًم بَیْنَ الْاَغْنِیَآئِ مِنْکُمْ وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَاب . لِلْفُقَرَآئِ الْمُھٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیارِھِمْ وَاَمْوَالِھِمْ یَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا وَّیَنْصُرُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الصّٰدِقُوْنَ} ’’جو مال اللہ نے اپنے پیغمبر کو دیہات والوں سے دلوایا ہے،وہ اللہ کے اور پیغمبر کے اور (پیغمبر کے) قرابت والوں کے اور یتیموں کے اور حاجت مندوں کے اور مسافروں کے لیے ہے،تاکہ جو لوگ تم میں سے دولت مند ہیں،انہی کے ہاتھوں میں نہ پھرتا رہے،سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو اور جس سے منع کریں (اس سے) باز رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو،بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔(اور) ان مفلسانِ تارک الوطن کے لیے بھی جو اپنے گھروں اور مالوں سے خارج (اور جدا) کر دیے گئے ہیں (اور) اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلب گار اور اللہ اور اس کے پیغمبر کے مددگار ہیں،یہی لوگ سچے (ایمان دار) ہیں۔‘‘ ان آیات میں مالِ فے کی تقسیم بیان کی گئی ہے۔فے کس مال کو کہتے ہیں ؟ اس کی صفت کیا ہے؟ اس کا حکم کیا ہے؟ فے کافروں کے اس مال کو کہتے ہیں جو ان سے لڑے بِھڑے بغیر مسلمانوں کے قبضہ میں آجائے۔[1] -297 دوسروں کو اپنی ذات پر ترجیح دینا اور اپنے سلف کے لیے دعائیں کرنا: سورۃ الحشر (آیت:۹،۱۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
[1] تفسیر ابن کثیر (۵/ ۲۹۸)