کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 291
’’نہ تو اندھے پر گناہ ہے (کہ سفرِ جنگ سے پیچھے رہ جائے) اور نہ لنگڑے پر گناہ ہے اور نہ بیمار پر گناہ ہے اور جو شخص اللہ اور اس کے پیغمبر کے فرمان پر چلے،اللہ اس کو بہشتوں میں داخل کرے گا،جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں اور جو رُوگردانی کرے گا،اسے بڑے دکھ کی سزا دے گا۔‘‘ بصارت سے محرومی اور لنگڑے پن کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذوری،یہ دونوں عذر لازمی و دائمی ہیں۔ان اصحابِ عذر یا ان جیسے دیگر معذورین کو جہاد سے مستثنیٰ کر دیا گیا،ان کے علاوہ جو بیماریاں ہیں وہ عارضی عذر ہیں اور بیماری دور ہوتے ہی لوگ جہاد میں شریک ہوں گے۔ -286 آدابِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم: سورۃ الحجرات (آیت:۱ تا ۵) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ . یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلاَ تَجْھَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لاَ تَشْعُرُوْنَ . اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَھُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰہُ قُلُوْبَھُمْ لِلتَّقْوٰی لَھُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّاَجْرٌ عَظِیْمٌ . اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَکَ مِنْ وَّرَآئِ الْحُجُرَاتِ اَکْثَرُھُمْ لاَ یَعْقِلُوْنَ . وَلَوْ اَنَّھُمْ صَبَرُوْا حَتّٰی تَخْرُجَ اِلَیْھِمْ لَکَانَ خَیْرًا لَّھُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} ’’مومنو! (کسی بات کے جواب میں ) اللہ اور اس کے رسول سے پہلے نہ بول اٹھا کرو،ڈرتے رہو،بے شک اللہ سنتا جانتا ہے۔اے اہلِ