کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 288
کریں گے کہ) گویا (دنیا میں ) رہے ہی نہ تھے،مگر گھڑی بھر دن کی۔(یہ قرآن) پیغام ہے،سو (اب) وہی ہلاک ہوں گے جو نافرمان تھے۔‘‘ -281 دشمنِ دین کی گردن زدنی اور قید و بند: سورت محمد (آیت:۴) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَاِذا لَقِیْتُمْ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتّٰی۔اِذَآ اَثْخَنْتُمُوْھُمْ فَشُدُّوْا الْوَثَاقَ فَاِمَّا مَنًّامبَعْدُ وَاِمَّا فِدَآئً حَتّٰی تَضَعَ الْحَرْبُ اَوْزَارَھَا ذٰلِکَ وَلَوْ یَشَآئُ اللّٰہُ لاَنْتَصَرَ مِنْھُمْ وَلٰـکِنْ لِّیَبْلُوَاْ بَعْضَکُمْ بِبَعْضٍ وَالَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَلَنْ یُّضِلَّ اَعْمَالَھُمْ} ’’جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اڑا دو یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کر چکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کر لو پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریقِ مقابل) لڑائی (کے) ہتھیار (ہاتھ سے) رکھ دے یہ (حکم یاد رکھو) اور اگر اللہ چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا،لیکن اس نے چاہا کہ تمھاری آزمایش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے،ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا۔‘‘ یہاں کافروں اور غیر معاہد اہلِ کتاب سے جہاد کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔قتل کرنے کے بجائے گردنیں مارنے کا حکم ہے کہ اس تعبیر میں کفار کے ساتھ غلظت و شدت کا زیادہ اظہار ہے۔ زور دار معرکہ آرائی اور زیادہ سے زیادہ ان کو قتل کرنے کے بعد،ان کے جو