کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 283
سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی،گویا وہ تمھارا گرم جوش دوست ہے۔اور یہ بات انہی لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو برداشت کرنے والے ہیں اور انہی کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے صاحبِ نصیب ہیں۔‘‘ یہ ایک بہت ہی اہم اخلاقی ہدایت ہے کہ برائی کو اچھائی کے ساتھ ٹالو،یعنی برائی کا بدلہ احسان کے ساتھ،زیادتی کا بدلہ عفو و درگزر کے ساتھ،غضب کا صبر کے ساتھ،بے ہودگیوں کا جواب چشم پوشی کے ساتھ اور مکروہات (ناپسندیدہ باتوں )کا جواب برداشت اور حلم کے ساتھ دیا جائے۔اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ تمھارا دشمن دوست بن جائے گا،دور دور رہنے والا قریب ہوجائے گا اور خون کا پیاسا،تمھارا گرویدہ اور جانثار ہوجائے گا۔ -275 دین کو قائم رکھو: پارہ25{اِلَیْہِ یُرَدُّ}سورۃ الشوریٰ (آیت:۱۳) میں فرمایا: {شَرَعَ لَکُمَ مِّنَ الدِّیْنِ مَا وَصّٰی بِہٖ نُوْحًا وَّالَّذِیْٓ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ وَمَا وَصَّیْنَا بِہٖٓ اِبْرٰھِیْمَ وَمُوْسٰی وَعِیْسٰٓی اَنْ اَقِیْمُوْا الدِّیْنَ وَلاَ تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ کَبُرَ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ مَا تَدْعُوْھُمْ اِلَیْہِ اَللّٰہُ یَجْتَبِیْٓ اِلَیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَیَھْدِیْٓ اِلَیْہِ مَنْ یُّنِیْبُ} ’’اس نے تمھارے لیے دین کا وہی راستہ مقرر کیا جس (کے اختیار کرنے کا) نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے نبی!) ہم نے تمھاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا (وہ یہ) کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا،جس چیز کی طرف تم