کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 277
{اِنَّآ اَنْزَلْنَا اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہٗ الدِّیْنَ . اَلاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ مَا نَعْبُدُھُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی اِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَھُمْ فِیْ مَا ھُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَھْدِیْ مَنْ ھُوَ کٰذِبٌ کَفَّارٌ } ’’(اے پیغمبر!) ہم نے یہ کتاب تمھاری طرف سچائی کے ساتھ نازل کی ہے تو اللہ کی عبادت کرو (یعنی) اس کی عبادت کو (شرک سے) خالص کر کے۔دیکھو خالص عبادت اللہ ہی کے لیے (زیبا ہے) اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور دوست بنائے ہیں (وہ کہتے ہیں ) ہم ان کو اس لیے پوجتے ہیں،تاکہ وہ ہم کو اللہ کا مقرب بنا دیں تو جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں،اللہ ان میں ان کا فیصلہ کر دے گا،بے شک اللہ اس شخص کو جو جھوٹا ناشکرا ہے،ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ یہ اخلاصِ عبادت کی تاکید ہے کہ عبادت و اطاعت صرف ایک اللہ ہی کا حق ہے،اس کی عبادت میں کسی کو شریک کرنا جائز ہے نہ اطاعت ہی کا اس کے علاوہ کوئی حق دار ہے۔البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو چونکہ اللہ نے اپنی ہی اطاعت قرار دیا ہے،اس لیے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اللہ ہی کی اطاعت ہے،کسی غیر کی نہیں،تاہم عبادت میں یہ بات بھی نہیں۔اس لیے عبادت اللہ کے سوا کسی بڑے سے بڑے رسول کی بھی جائز نہیں ہے،چہ جائیکہ عام افراد و اشخاص کی ہو،جنھیں لوگوں نے اپنے طور پر خدائی اختیارات کا حامل قرار دے رکھا ہے۔ 2۔اسی طرح آیت (۱۱،۱۲) میں ارشادِ الٰہی ہے: {قُلْ اِنِّیٓ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہُ الدِّیْنَ . وَاُمِرْتُ لِاَنْ اَکُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِیْنَ}