کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 268
اس لیے کہ مسلمانوں نے اپنے بچائو کے لیے مدینے کے اطراف میں خندق کھودی تھی،تاکہ دشمن مدینے کے اندر نہ آسکیں۔ -258 اجرِ عظیم اور دگنی سزا: پارہ22{وَمَنْ یَّقْنُتْ}سورۃ الاحزاب (آیت:۲۹،۳۰،۳۱) میں فرمایا: {وَ اِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ الدَّارَ الْاٰخِرَۃَ فَاِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنٰتِ مِنْکُنَّ اَجْرًا عَظِیْمًا . یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْکُنَّ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ یُّضٰعَفْ لَھَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ وَ کَانَ ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ یَسِیْرًا . وَ مَنْ یَّقْنُتْ مِنْکُنَّ لِلّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ تَعْمَلْ صَالِحًا نُّؤْتِھَآ اَجْرَھَا مَرَّتَیْنِ وَ اَعْتَدْنَا لَھَا رِزْقًا کَرِیْمًا} ’’اور اگر تم اللہ اور اُس کے پیغمبر اور عاقبت کے گھر (جنت) کی طلب گار ہو تو تم میں جو نیکوکاری کرنے والی ہیں،اُن کے لیے اللہ نے اجرِ عظیم تیار کر رکھا ہے۔اے پیغمبر کی بیویو! تم میں سے جو کوئی صریح ناشایستہ حرکت کرے گی،اُس کو دوگنی سزا دی جائے گی اور یہ (بات) اللہ کو آسان ہے۔اور جو تم میں سے اللہ اور اُس کے رسول کی فرماں بردار رہے گی اور نیک عمل کرے گی اُس کو ہم دُوگنا ثواب دیں گے اور اُس کے لیے ہم نے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے۔‘‘ قرآن میں{اَلفَاحِشَۃُ}(مُعَرَّفٌ بِاللَّامِ) کو زنا کے معنیٰ میں استعمال کیا گیا ہے،لیکن{فَاحِشَۃٌ}(نکرہ) برائی کے لیے استعمال ہوا ہے،جیسے یہاں ہے۔یہاں اس کے معنیٰ بداخلاقی اور نامناسب رویے کے ہیں،کیونکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بد اخلاقی اور نامناسب رویہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا پہنچانا ہے،جس کا ارتکاب کفر ہے۔