کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 267
جن مالوں کا مطالبہ اللہ کے لیے کریں،وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نچھاور کر دیں،چاہے انھیں خود کتنی ہی ضرورت ہو۔وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے نفسوں سے بھی زیادہ محبت کریں (جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو سب پر مقدم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو سب سے اہم سمجھیں۔جب تک یہ خود سپردگی نہیں ہوگی: {فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ}[النساء:۶۵] کے مطابق آدمی مومن نہیں ہوگا۔اسی طرح جب تک آپ کی محبت تمام محبتوں پر غالب نہیں ہوگی وہ صحیح مومن نہ ہوگا۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن احترام وتکریم میں اور ان سے نکاح نہ کرنے میں۔مومن مردوں اور مومن عورتوں کی مائیں ہیں۔ -257 اللہ کے لشکر: سورۃ الاحزاب (آیت:۹) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ اِذْ جَآئَتْکُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْھِمْ رِیْحًا وَّ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْھَا وَ کَانَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرًا} ’’مومنو! اللہ کی اس مہربانی کو یاد کرو جو (اُس نے) تم پر (اُس وقت کی) جب فوجیں تم پر (حملہ کرنے کو) آئیں تو ہم نے اُن پر ہوا بھیجی اور ایسے لشکر (نازل کیے) جن کو تم دیکھ نہیں سکتے تھے اور جو کام تم کرتے ہو،اللہ اُن کو دیکھ رہا ہے۔‘‘ اس آیت میں غزوۂ احزاب کی کچھ تفصیل ہے،جو ۵؍ ہجری میں پیش آیا۔اسے احزاب اس لیے کہتے ہیں کہ اس موقعے پر تمام اسلام دشمن گروہ جمع ہوکر مسلمانوں کے مرکز ’’مدینہ‘‘ پر حملہ آور ہوئے تھے۔اسے جنگِ خندق بھی کہتے ہیں،