کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 266
کابدلہ،یا بیٹا باپ کے بدلے اپنی جان بطور معاوضہ پیش کر دے،تو وہاں ممکن نہیں ہوگا،ہرشخص کو اپنے کیے کی سزا بھگتنی ہوگی۔جب باپ بیٹا ایک دوسرے کے کام نہ آ سکیں گے تو دیگر رشتے داروں کی کیا حیثیت ہوگی اور وہ کیوں کر ایک دوسرے کو نفع پہنچا سکیں گے؟ -256 نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کا امہات المومنین ہونا: سورۃ الاحزاب (آیت:۶) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِھِمْ وَ اَزْوَاجُہٗٓ اُمَّھٰتُھُمْ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُھٰجِرِیْنَ اِلَّآ اَنْ تَفْعَلُوْٓا اِلٰٓی اَوْلِیٰٓئِکُمْ مَّعْرُوْفًا کَانَ ذٰلِکَ فِی الْکِتٰبِ مَسْطُوْرًا} ’’پیغمبر مومنوں پر اُن کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں اور رشتے دار آپس میں کتاب اللہ کی رُو سے مسلمانوں اور مہاجروں سے ایک دوسرے (کے ترکے) کے زیادہ حق دار ہیں،مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے احسان کرنا چاہو (تو اور بات ہے) یہ حکم کتاب ( قرآن) میں لکھ دیا گیا ہے۔‘‘ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے لیے جتنے شفیق اور خیر خواہ تھے،محتاجِ وضاحت نہیں۔اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس شفقت اور خیر خواہی کو دیکھتے ہوئے اس آیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مومنوں کے اپنے نفس سے بھی زیادہ حق دار،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو دیگر تمام محبتوں سے فائق تر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو اپنی تمام خواہشات سے اہم ترین قرار دیا ہے،اس لیے مومنوں کے لیے ضروری ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے