کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 264
’’بیٹا! نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا حکم دینا اور بُری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اُس پر صبر کرنا،بے شک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں۔‘‘ اقامتِ صلات،امر بالمعروف،نہی عن المنکر اور مصائب پر صبر کا اس لیے ذکر کیا کہ یہ تینوں اہم ترین عبادات اور امورِ خیر کی بنیاد ہیں۔مذکورہ باتیں اُن کاموں میں سے ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے تاکید فرمائی ہے اور بندوں پر انھیں فرض قرار دیا ہے،یا یہ ترغیب ہے عزم و ہمت پیدا کرنے کی،کیوں کہ عزم و ہمت کے بغیر طاعاتِ مذکورہ پر عمل ممکن نہیں۔بعض مفسرین کے نزدیک{ذٰلِکَ}کا مرجع صبر ہے۔اس سے پہلے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی وصیت ہے اور اس راہ میں شدائد و مصائب اور طعن و ملامت ناگزیر ہے،اس لیے اس کے فوراً بعد صبر کی تلقین کرکے واضح کر دیا کہ صبر کا دامن تھامے رکھنا کہ یہ عزم و ہمت کے کاموں میں سے ہے اور اہلِ عزم وہمت کا ایک بڑا ہتھیار،اس کے بغیر فریضۂ تبلیغ کو ادا کرنا ممکن نہیں۔ -253 معتدل چال اور دھیمی آواز: سورت لقمان (آیت:۱۹) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَاقْصِدْ فِیْ مَشْیِکَ وَاغْضُضْ مِنْ صَوْتِکَ اِنَّ اَنْکَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِیْرِ} ’’اور اپنی چال میں اعتدال کیے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ (اونچی آواز گدھوں کی ہے اور ) سب آوازوں سے بُری آواز گدھوں کی ہے۔‘‘ چیخ چلا کر بات نہ کر،اس لیے کہ زیادہ اونچی آواز سے بات کرنا ناپسندیدہ