کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 263
معلوم ہوا کہ داعیانِ حق کا اذیتوں اور مشکلات سے دوچار ہونا،اس راہِ حق کے ناگزیر مرحلوں میں سے ہے اور اس کا علاج صبرفی اللہ اوراستعانت با للہ کے سوا کچھ نہیں۔
-251 شکرِ الٰہی اور شکرِ والدین:
سورت لقمان (آیت:۱۴) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ وَھْنًا عَلٰی وَھْنٍ وَّ فِصٰلُہٗ فِیْ عَامَیْنِ اَنِ اشْکُرْلِیْ وَ لِوَالِدَیْکَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ }
’’اور ہم نے انسان کو جسے اُس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اٹھائے رکھتی ہے (پھر اُس کو دودھ پلاتی ہے) اور (آخر کار) دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے،(اپنے اور) اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی (کہ تم کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔‘‘
ماں کے تکلیف پر تکلیف اٹھانے کا مطلب ہے رحمِ مادر میں بچہ جس حساب سے بڑھتا جاتا ہے،ماں پر بوجھ بڑھتا جاتا ہے،جس سے عورت کمزورسے کمزور تر ہوتی چلی جاتی ہے۔ماں کی اس مشقت کے ذکر سے اس طرف بھی اشارہ نکلتا ہے کہ والدین کے ساتھ احسان کرتے وقت ماں کو مقدم رکھا جائے،جیسا کہ حدیث میں بھی مروی ہے۔
-252 نماز و تبلیغ اور صبر کا حکم:
سورت لقمان (آیت:۱۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{یٰبُنَیَّ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ وَاْمُرْ بِالْمَعْروْفِ وَانْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَاصْبِرْ عَلٰی مَآ اَصَابَکَ اِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ}