کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 261
لوگ منتشر ہو جائیں گے۔‘‘ اس دن کے آنے کو کوئی روک نہیں سکتا۔اس لیے اس دن (قیامت ) کے آنے سے پہلے اطاعتِ الٰہی کا راستہ اختیار کرلیں اور نیکیوں سے اپنا دامن بھر لیں۔[1] -249 حق داروں کی حق رسی کرنا: سورۃ الروم (آیت:۳۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہٗ وَ الْمِسْکِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِ ذٰلِکَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَ اللّٰہِ وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} ’’اہلِ قرابت اور محتاجوں اور مسافروں کو اُن کا حق دیتے رہو،جو لوگ رضاے الٰہی کے طالب ہیں،یہ اُن کے حق میں بہتر ہے اور یہی لوگ نجات حاصل کرنے والے ہیں۔‘‘ اصحابِ ثروت کو چاہیے کہ وہ اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے ان کا حق ادا کرتے رہیں،جو ان کے مال میں مستحق رشتے داروں،مساکین اور مسافروں کا رکھا گیا ہے۔رشتے دار کا حق اس لیے مقدم کیا ہے کہ اس کی فضیلت زیادہ ہے۔حدیث میں آتا ہے کہ غریب رشتے دار کے ساتھ احسان کرنا دوہرے اجر کا باعث ہے،ایک صدقے کا اجر اور دوسرا صلہ رحمی کا۔علاوہ ازیں اسے حق سے تعبیر کرکے اس طرف بھی اشارہ فرمایا کہ امداد کرکے ان پر احسان نہیں کروگے،بلکہ ایک حق کو ہی ادا کرو گے۔ -250 دامنِ صبر تھامے رکھو: 1۔سورۃ الروم (آیت:۶۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ لَا یَسْتَخِفَّنَّکَ الَّذِیْنَ لَا یُوْقِنُوْنَ}
[1] تفسیر أحسن البیان (ص: ۹۳۰)