کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 260
-248 دین کی طرف یکسوئی: 1۔سورۃ الروم (آیت:۳۰،۳۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَاَقِمْ وَجْھَکَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا فِطْرَتَ اللّٰہِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْھَا لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰہِ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ . مُنِیْبِیْنَ اِلَیْہِ وَاتَّقُوْہُ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ} ’’تم ایک طرف کے ہو کر دینِ (الٰہی کے راستے) پر سیدھا منہ کیے چلے جاؤ (اور) اللہ کی فطرت کو جس پر اُس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے،(اختیار کیے رہو) اللہ کی بنائی ہوئی (فطرت) میں تغیر و تبدّل نہیں ہو سکتا،یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔(مومنو!) اُسی (اللہ) کی طرف رجوع کیے رہو اور اُس سے ڈرتے رہو اور نماز پڑھتے رہو اور مشرکوں میں سے نہ ہوجانا۔‘‘ اللہ کی اس فطرت کو تبدیل نہ کرو،بلکہ صحیح تربیت کے ذریعے سے اس کی نشو و نما کرو،تاکہ ایمان و توحید بچوں کے دلوں میں راسخ ہوجائے۔[1] 2۔آگے سورۃ الروم (آیت:۴۳) میں بھی ارشادِ الٰہی ہے: {فَاَقِمْ وَجْھَکَ لِلدِّیْنِ الْقَیِّمِ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ یَوْمَئِذٍ یَّصَّدَّعُوْنَ} ’’اس روز سے پہلے جو اللہ کی طرف سے آکر رہے گا اور رُک نہیں سکے گا،دین (کے راستے) پر سیدھا منہ کیے چلے چلو،اُس روز (سب)
[1] تفسیر أحسن البیان (ص: ۹۲۶) صحیح تربیت کی تفصیل کے لیے دیکھیں ہماری کتاب: ’’تربیتِ اولاد‘‘ طبع مکتبہ کتاب و سنت و ام القریٰ پبلی کیشنز۔