کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 252
{وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآئِ الّٰتِیْ لاَ یَرْجُوْنَ نِکَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْھِنَّ جُنَاحٌ اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَھُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجٰتٍم بِزِیْنَۃٍ وَّاَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرٌ لَّھُنَّ وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ} ’’اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں رہی اور وہ کپڑے اتار کر (سرننگا کر لیا) کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں،بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں اور اگر اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے اور اللہ سنتا اور جانتا ہے۔‘‘ ان سے مراد وہ بوڑھی اور از کار رفتہ عورتیں ہیں،جن کو حیض آنا بند ہو گیا ہو اور ولادت کے قابل نہ رہی ہوں،اس عمر میں بالعموم عورت کے اندر مرد کے لیے فطری طور پر جو جنسی کشش ہوتی ہے،وہ ختم ہو جاتی ہے۔وہ کسی مرد سے نکاح کی خواہش مند ہوتی ہیں نہ مرد ہی ان کے لیے ایسے جذبات رکھتے ہیں۔ایسی عورتوں کو پردے میں تخفیف کی اجازت دے دی گئی ہے۔’’کپڑے اتار دیں ‘‘ سے مراد جو شلوار قمیص کے اوپر عورت پردے کے لیے بڑی چادر یا برقعہ وغیرہ کی شکل میں لیتی ہے،بشرطیکہ مقصد اپنی زینت اور بنائو سنگھار کا اظہار نہ ہو۔کوئی عورت اپنی جنسی کشش کھو جانے کے باوجود اگر بنائو سنگھار کے ذریعے سے اپنی جنسیت کو نمایاں کرنے کے مرض میں مبتلا ہو تو اس تخفیفِ پردہ کے حکم سے مستثنٰی ہوگی اور اس کے لیے مکمل پردہ کرنا ضروری ہوگا۔ -241 جن گھروں سے کھانا جائز ہے: سورۃ النور (آیت:۶۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {لَیْسَ عَلَی الْاَعْمٰی حَرَجٌ وَّلاَ عَلَی الْاَعْرَجِ حَرَجٌ وَّلاَ عَلَی الْمَرِیْضِ حَرَجٌ وَّلاَ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَنْ تَاْکُلُوْا مِنْم بُیُوتِکُمْ اَوْ