کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 251
سے پہلے اور (دوسرے گرمی کی دوپہر کو) جب تم کپڑے اتار دیتے ہو اور تیسرے عشا کی نماز کے بعد۔(یہ) تین (وقت) تمھارے پردے (کے) ہیں،ان کے (آگے) پیچھے ( دوسرے اوقات میں ) نہ تم پر کچھ گناہ ہے نہ ان پر کہ کام کاج کے لیے ایک دوسرے کے پاس آتے رہتے ہو،اس طرح اللہ اپنی آیتیں تم پر کھول کھول کر بیان فرماتا ہے اور اللہ بڑا علم والا اور حکمت والا ہے۔‘‘ غلاموں سے مراد باندیاں اور غلام دونوں ہیں۔’’ثَلَاثَ مَرَّاتٍ‘‘ کا مطلب تین وقت ہیں۔یہ تینوں اوقات ایسے ہیں کہ انسان اپنے گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ بہ کارِ خاص مصروف یا ایسے لباس میں ہوسکتا ہے جس میں کسی کا ان کو دیکھنا جائز اور مناسب نہیں۔اس لیے ان اوقاتِ ثلاثہ میں گھر کے ان خدمت گزاروں کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ بغیر اجازت طلب کیے گھر کے اندر داخل ہوں۔ -239 بالغ لڑکوں کا اجازت لے کر داخل ہونا: سورۃ النور (آیت:۵۹) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَاِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْکُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا کَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ} ’’اور جب تمھارے لڑکے بالغ ہو جائیں تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیے،جس طرح ان سے اگلے ( بڑے آدمی) اجازت حاصل کرتے ہیں،اس طرح اللہ تعالیٰ تمھیں اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے اور اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔‘‘ -240 بوڑھی خواتین کے لیے پردے کی نرمی: سورۃ النور (آیت:۶۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: