کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 243
پر) انھیں کچھ ملامت نہیں۔اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں،وہ حد سے نکل جانے والے ہیں۔اور جو اپنی امانتوں اور اقراروں کا پاس کرتے ہیں۔اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں۔اور جو اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیں۔یہی لوگ باغ ہاے بہشت میں عزت و اکرام سے ہوں گے۔‘‘ انسان کی جنسی تسکین کے لیے اللہ نے دو جائز ذرائع رکھے ہیں،ایک بیوی اور دوسری لونڈی۔بہر حال اہلِ ایمان کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ جنسی خواہش کی تکمیل و تسکین کے لیے ناجائز ذریعہ اختیار نہیں کرتے۔ 4۔سورۃ النور (آیت:۳۷،۳۸) میں ارشادِ الٰہی ہے: {رِجَالٌ لاَّ تُلْھِیْھِمْ تِجَارَۃٌ وَّلاَ بَیْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَاِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَاِیْتَآئِ الزَّکٰوۃِ یَخَافُوْنَ یَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِیْہِ الْقُلُوْبُ وَالْاَبْصَارُ . لِیَجْزِیَھُمُ اللّٰہُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَیَزِیْدَھُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ وَاللّٰہُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآئُ بِغَیْرِ حِسَابٍ} ’’(یعنی ایسے) لوگ جن کو اللہ کے ذکراور نماز پڑھنے اور زکات دینے سے نہ سوداگری غافل کرتی ہے اور نہ خرید و فروخت،وہ اس دن سے جب دل (خوف و گھبراہٹ کے سبب) الٹ جائیں گے اور آنکھیں (اوپر کو چڑھ جائیں گی) ڈرتے ہیں۔تاکہ اللہ ان کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلا دے اور اپنے فضل سے زیادہ بھی عطا کرے اور جس کو چاہتا ہے اللہ بے شمار رزق دیتا ہے۔‘‘ -231 نیکیوں میں جلدی کرنے والے: سورۃ المومنون (آیت:۵۷۔۶۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: