کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 241
دراں حالیکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔‘‘ اس نے کہا:اس کے بعد کون سا گناہ بڑا ہے؟ فرمایا:’’اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کرنا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔‘‘ اس نے پوچھا:پھر کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ کہ تو اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان باتوں کی تصدیق اس آیت سے ہوتی ہے،پھر آپ نے اس آیت (۶۸) کی تلاوت فرمائی۔[1] آیت (۷۰) کے ایک معنیٰ تو یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کا حال تبدیل فرما دیتا ہے،اسلام قبول کرنے سے پہلے وہ برائیاں کرتا تھا،اب نیکیاں کرتا ہے،پہلے شرک کرتا تھا،اب صرف اللہ واحد کی عبادت کرتا ہے،پہلے کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں سے لڑتا تھا،اب مسلمانوں کی طرف سے کافروں سے لڑتا ہے وغیرہ وغیرہ۔دوسرے معنیٰ یہ ہوئے کہ اس کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیا جاتا ہے،اس کی تائید حدیث میں بھی ہوتی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں اس شخص کو جانتا ہوں،جو سب سے آخر میں جنت میں داخل ہونے والا ہے اور سب سے آخر میں جہنم سے نکلنے والا ہوگا۔یہ وہ آدمی ہوگا کہ قیامت کے دن اس پر اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ پیش کیے جائیں گے،بڑے ایک طرف رکھ دیے جائیں گے۔اس کو کہا جائے گا کہ تونے فلاں فلاں دن فلاں فلاں کام کیا تھا؟ وہ ہاں میں جواب دے گا،انکار کی اسے طاقت نہ ہوگی۔علاوہ ازیں وہ اس بات سے بھی ڈر رہا ہوگا کہ ابھی تو بڑے گناہ بھی پیش کیے جائیں گے۔اتنے میں اس سے کہا جائے گا کہ جا،تیرے لیے ہر برائی کے بدلے ایک نیکی ہے۔اللہ کی مہربانی دیکھ کر کہے گا کہ ابھی تو میرے بہت سے اعمال ایسے ہیں کہ میں انھیں یہاں نہیں دیکھ رہا،یہ بیان کرکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے،یہاں
[1] صحیح البخاري،تفسیر سورۃ البقرۃ (۴۴۷۷) صحیح مسلم،کتاب الإیمان (۸۶)