کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 227
میں بھی تاکہ تم خوش ہو جاؤ۔‘‘ بعض مفسرین اس سے پانچ نمازیں مراد لیتے ہیں۔طلوع الشمس سے پہلے فجر۔غروب سے پہلے عصر۔رات کی گھڑیوں سے مغرب اور عشا اور اطراف النہار سے ظہر کی نماز مراد ہے۔کیوں کہ ظہر کا وقت نہارِ اول کا طرفِ آخر اور نہارِ آخر کا طرفِ اول ہے۔بعض کے نزدیک ان اوقات میں ویسے ہی اللہ کی تسبیح و تحمید کرنا مراد ہے،جس میں نماز،تلاوت،ذکر و اذکار،دعا و مناجات اور نوافل سب داخل ہیں۔ 2۔سورۃ الطور (آیت:۴۸،۴۹) میں فرمایا ہے: {وَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ فَاِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ حِیْنَ تَقُوْمُ . وَمِنَ الَّیْلِ فَسَبِّحْہُ وَاِدْبَارَ النُّجُوْمِ} ’’اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کیے رہو،تم تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو اور جب اٹھا کرو تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کیا کرو۔اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اس کی تسبیح کیا کرو۔‘‘ اس کھڑے ہونے سے کو نسا کھڑا ہونا مراد ہے ؟ بعض کہتے ہیں جب نماز کے لیے کھڑے ہوں،جیسے آغاز نماز میں (( سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ )) پڑھی جاتی ہے۔بعض کہتے ہیں کہ جب کسی مجلس سے کھڑے ہوں،جیسے حدیث میں آتا ہے کہ جو شخص کسی مجلس سے اٹھتے وقت یہ دعا پڑھ لے گا تو یہ اس کی مجلس کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا: (( سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِک أَشْھَدُ أَنْ لَّآ إِلٰہِ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُکَ وَ أَتُوْ بُ إِلَیْکَ )) [1]
[1] سنن الترمذي،ابواب الدعوات (۳۴۳۳)