کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 186
واجبہ یعنی عُشر (دسواں حصہ) اگر زمین بارانی ہو یا نصفِ عشر (بیسواں حصہ) اگر زمین کنویں،ٹیوب ویل یا نہری پانی سے سیراب کی جاتی ہے۔لیکن صدقہ خیرات میں بھی حد سے تجاور نہ کرو۔ایسا نہ ہو کل کو تم ضرورت مند ہو جائو۔ بعض کہتے ہیں اس کا تعلق حکام سے ہے۔یعنی صدقات اور زکات کی وصولی میں حد سے تجاور نہ کرو۔امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیاقِ آیت کی رو سے زیادہ صحیح یہ بات لگتی ہے کہ کھانے میں اسراف مت کرو،کیوں کہ بسیار خوری عقل اور جسم کے لیے مضر ہے۔کئی دوسرے مقامات پر بھی اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے میں اسراف سے منع فرمایا ہے،جس سے واضح ہوتا ہے کہ کھانے پینے میں بھی اعتدال بہت ضروری ہے اور اس سے تجا وز اللہ کی نافرمانی ہے۔ 110۔احترامِ والدین: سورۃ الانعام (آیت:۱۵۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا} ’’اورماں باپ سے (بدسلوکی نہ کرنا بلکہ) حسنِ سلوک کرتے رہنا۔‘‘ 111۔ناپ تول میں انصاف،حق گوئی اور ایفاے عہد: سورۃ الانعام (آیت:۱۵۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اَوْفُوا الْکَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ لَا نُکَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا وَ اِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوْا وَ لَوْ کَانَ ذَا قُرْبٰی وَ بِعَھْدِ اللّٰہِ اَوْفُوْا ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہٖ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ} ’’اور ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری پوری کیا کرو۔ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے،مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب (کسی کی