کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 176
ڈرتے رہو،اگر منہ پھیرو گے تو جان رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے۔‘‘ 97۔تقویٰ،ایمان اور عملِ صالح کی برکات: سورۃ المائدہ (آیت ۹۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْٓا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ اتَّقَوْا وَّ اَحْسَنُوْا وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ} ’’جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے،ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھا چکے،جب کہ انھوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کیے،پھر پرہیز کیا اور ایمان لائے،پھر پرہیز کیا اور نیکو کاری کی اور اللہ تعالیٰ نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘ 98۔دورانِ احرام بری و بحری شکار کرنا: سورۃ المائدہ (آیت:۹۶) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمْ وَ لِلسَّیَّارَۃِ وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْٓ اِلَیْہِ تُحْشَرُوْنَ} ’’تمھارے لیے دریا (کی چیزوں ) کا شکار اور ان کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے،(یعنی) تمھارے اور مسافروں کے فائدے کے لیے اور جنگل (کی چیزوں ) کا شکار اور جب تک تم احرام کی حالت میں رہو تم پر خشکی کا شکار حرام ہے اور اللہ سے،جس کے پاس تم (سب) جمع کیے جاؤ گے،ڈرتے رہو۔‘‘