کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 174
عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَ فَکَفَّارَتُہٗٓ اِطْعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَھْلِیْکُمْ اَوْکِسْوَتُھُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ ذٰلِکَ کَفَّارَۃُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ وَ احْفَظُوْٓا اَیْمَانَکُمْ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ} ’’اللہ تمھاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہ کرے گا،لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اُس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے،جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا اُن کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ تین روزے رکھے۔یہ تمھاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا لو (اور اسے توڑ دو) اور (تم کو) چاہیے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔اس طرح اللہ تمھارے (سمجھانے کے) لیے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے،تاکہ تم شکر کرو۔‘‘ قسمیں تین قسم کی ہیں:1لَغوْ 2غَمُوْس،3مُعَقَّدۃ۔ ’’لَغو‘‘ وہ قسم ہے جو انسان بات بات میں عادتاً بغیر ارادے اور نیت کے کہتا رہتا ہے۔اس پر کوئی مواخذہ نہیں۔ ’’غموسٌ‘‘ وہ جھوٹی قسم ہے جو انسان دھوکا اور فریب دینے کے لیے کھائے۔یہ کبیرہ گناہ بلکہ اکبر الکبائر ہے،لیکن اس پر کفارہ نہیں۔ ’’مُعَقَّدَۃٌ‘‘ وہ قسم ہے جو انسان اپنی بات میں تاکید اور پختگی کے لیے ارادتاً کھائے،ایسی قسم اگر توڑے گا تو اس کا وہ کفارہ ہے،جیسا کہ آیت میں بیان کیا گیا ہے۔ کفارے کی مقدار میں کوئی صحیح روایت نہیں،اس لیے اس میں اختلاف