کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 162
تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں،مگر احرام (حج و عمرہ ) میں شکار کو حلال نہ جاننا،اللہ تعالیٰ جیسا چاہتا ہے حکم دیتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ اے ایمان والو! پورا کرو،اپنے عہد و پیمان کو۔عہد دو طرح کے ہوتے ہیں: 1۔ اللہ سے براہِ راست کیے گئے عہد۔ 2۔ اللہ کا نام لے کر بندوں سے کیے گئے عہد یعنی قانونی وصیت۔ حلال چوپاؤں کی تفصیل سورۃ الانعام (آیت:۱۴۴) میں ہے،جن میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ مِنَ الْاِبِلِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ قُلْ ئٰٓ الذَّکَرَیْنِ حَرَّمَ اَمِ الْاُنْثَیَیْنِ اَمَّا اشْتَمَلَتْ عَلَیْہِ اَرْحَامُ الْاُنْثَیَیْنِ اَمْ کُنْتُمْ شُھَدَآئَ اِذْ وَصّٰکُمُ اللّٰہُ بِھٰذَا فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا لِّیُضِلَّ النَّاسَ بِغَیْرِ عِلْمٍ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ} ’’اور اونٹوں میں سے دو اور گائیوں میں سے دو،کہہ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے ہیں یا دونوں مادہ؟ یا وہ (بچہ) جس پر دونوں ماداؤں کے رحم لپٹے ہوئے ہیں ؟ یا تم اس وقت حاضر تھے جب اللہ نے تمھیں اس کی وصیت کی تھی؟ پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے،تاکہ لوگوں کو کسی علم کے بغیر گمراہ کرے۔بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ البتہ جو جانور اپنی کچلی کے دانتوں سے اپنا شکار پکڑتا اور چیرتا ہے،مثلاً شیر،چیتا،کتا،بھیڑیا وغیرہ اور وہ پرندے جو اپنے پنجے سے اپنا شکار جھپٹتے پکڑتے ہے،مثلاً شقرہ،باز،شاہین،عقاب وغیرہ حرام ہیں اور جو جانور حرام کیے گئے ہیں،ان کی تفصیل آگے (آیت:۳) آرہی ہے۔