کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 157
اپنے دلوں میں نیک گمان نہ کیا اور کیوں نہ کہاکہ یہ صریح بہتان ہے۔‘‘ 3۔سورۃ النور (آیت:۲۳) میں ارشاد الٰہی ہے: {اِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ الْغٰفِلٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَلَھُمْ عَذَابٌ عَظِیْم} ’’جو لوگ پرہیزگار اور بُرے کاموں سے بے خبر اور ایمان دار عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگاتے ہیں،ان پر دنیا و آخرت (دونوں ) میں لعنت ہے اور ان کو سخت عذاب ہوگا۔‘‘ 77۔صدقہ و نیکی اور اصلاح کرو: سورۃ النساء (آیت:۱۱۴) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {لَا خَیْرَ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰھُمْ اِلاَّ مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍ بَیْنَ النَّاسِ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْہِ اَجْرًا عَظِیْمًا} ’’ان لوگوں کی بہت سی باتیں اچھی نہیں،ہاں (اُس شخص کی بات اچھی ہو سکتی ہے) جو خیرات یا نیک بات یا لوگوں میں صلح کرنے کو کہے اور جو ایسے کام اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کرے گا تو ہم اس کو بڑا ثواب دیں گے۔‘‘ نَجْوٰی (سرگوشی) سے مراد وہ باتیں ہیں،جو منافقین آپس میں مسلمانوں کے خلاف یا ایک دوسرے کے خلاف کرتے تھے۔ صدقہ،خیرات،معروف (جو ہر قسم کی نیکی کو شامل ہے) اور اصلاح بین الناس کے بارے میں مشورے،خیر پر مبنی ہیں،جیسا کہ احادیث میں بھی ان امور کی فضیلت و اہمیت بیان کی گئی ہے۔