کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 147
’’اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے،اس لیے بھیجا ہے کہ اللہ کے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے اور یہ لوگ جب اپنے حق میں ظلم کر بیٹھے تھے،اگر تمھارے پاس آتے اور اللہ سے بخشش مانگتے اور رسول بھی ان کے لیے بخشش طلب کرتے تو اللہ کو معاف کرنے والا (اور) مہربان پاتے۔‘‘ مغفرت کے لیے بارگاہ الٰہی ہی میں توبہ و استغفار ضروری اور کافی ہے،لیکن یہا ں ان کو کہا گیا ہے کہ اے پیغمبر! وہ تیرے پاس آتے اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور تو بھی ان کے لیے مغفرت طلب کرتا ہے۔یہ اس لیے کہ انہوں نے فصل خصومات (جھگڑوں کے فیصلے) کے لیے دوسروں کی طرف رجوع کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استخفاف کیا تھا۔اس لیے اس کے ازالے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی تاکید کی۔ 2۔سورۃ النساء (آیت:۶۵) میں فرمایا: {فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا} ’’تمھارے رب کی قسم! یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمھیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کر دو،اُس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں،بلکہ اُس کو خوشی سے مان لیں،تب تک مومن نہیں ہوں گے۔‘‘ 3۔سورۃ النساء (آیت:۸۰) میں فرمایا: {مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَ مَنْ تَوَلّٰی فَمَآ اَرْسَلْنٰکَ عَلَیْھِمْ حَفِیْظًا} ’’جو شخص رسول کی فرماں برداری کرے گا تو بے شک اُس نے اللہ کی فرماں برداری کی اور جو نافرمانی کرے تو اے پیغمبر تمھیں ہم نے اُن کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘