کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 146
کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا} ’’مومنو! اللہ اور اُس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحبِ اختیار ہیں اُن کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اُس میں اللہ اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو،یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا انجام بھی اچھا ہے۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ اصل اطاعت تو اللہ تعالیٰ کی ہے،کیونکہ ’’حکم صرف اللہ ہی کا ہے ‘‘ لیکن چونکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم خالص منشاے الٰہی ہی کا مظہر ہیں اور اس کی مرضیات کے نمائندہ ہیں،اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے ساتھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو بھی مستقل طور پر واجب الاطاعت قرار دیا اور فرمایا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت دراصل اللہ کی اطاعت ہے۔ اللہ کی طرف لوٹانے سے مراد،قرآن کریم اور الرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد اب حدیثِ رسول ہے۔یہ تنازعات ختم کرنے کے لیے ایک بہترین اصول بتلادیا گیا ہے۔اس اصول سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ کسی تیسری شخصیت کی اطاعت واجب نہیں،جس طرح تقلید شخصی یا تقلید معین کے قائلین نے ایک تیسری اطاعت کو واجب قرار دے رکھا ہے۔اسی تیسری اطاعت نے،جو قرآن کی اس آیت کے صریح مخالف ہے،مسلمانوں کو امت متحدہ کے بجائے امت منتشرہ بنا رکھا ہے اور ان کے اتحاد کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔ 2۔سورۃ النساء (آیت:۶۴) میں فرمایا ہے: {وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ لَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ جَآئُ وْکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰہَ وَ اسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا}