کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 144
ایک دوسرے پر پھیر لے۔(کہنیوں تک ضروری نہیں ) اور چہرے پر بھی پھیر لے۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کے بارے میں فرمایا ہے: ’’یہ دونوں ہتھیلیوں اور چہرے کے لیے ایک ہی مرتبہ مارنا ہے۔‘‘[1] {صَعِیْدًا طَیِّباً}سے مراد ’’پاک مٹی‘‘ ہے۔زمین کی جنس سے ہر چیز نہیں جیسا کہ بعض کا خیال ہے،حدیث میں اس کی مزید و ضاحت کردی گئی ہے۔فرمایا: (( جُعِلَتْ تُرْبَتُہَا لَنَا طَہُوْراً اِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَائَ )) [2] ’’جب ہمیں پانی نہ ملے تو زمین کی مٹی ہمارے لیے پاکیزگی کا ذریعہ بنا دی گئی ہے۔‘‘ بعض علما نے ’’صَعِیْد‘‘ سے مراد ’’وجہ الأرض‘‘ لے کر ریت وغیرہ سے بھی تیمم کو جائز قرار دیا ہے۔[3] 64۔اداے امانت اور عادلانہ فیصلہ: سورۃ النساء (آیت:۵۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِنَّ اللّٰہَ یَاْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓی اَھْلِھَا وَ اِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْا بِالْعَدْلِ اِنَّ اللّٰہَ نِعِمَّا یَعِظُکُمْ بِہٖ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ سَمِیْعًام بَصِیْرًا} ’’اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں اُن کے حوالے کر دیا کرو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو،اللہ تعالیٰ تمھیں بہت خوب نصیحت کرتا ہے،بے شک اللہ سنتا اور دیکھتا ہے۔‘‘
[1] مسند أحمد (۴؍ ۲۶۳) [2] صحیح مسلم (۴؍ ۵۲۲) [3] دیکھیں : زاد المعاد لابن القیم رحمۃ اللہ علیہ۔