کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 123
مِّنْھَاکَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمْ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ } ’’اور سب مل کر اللہ کی (ہدایت کی) رسی کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور اللہ کی اُس مہربانی کو یاد کرو،جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اُس نے تمھارے دلوں میں اُلفت ڈال دی اور تم اُس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمھیں اُس سے بچا لیا،اس طرح اللہ تعالیٰ تمھیں اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘ تقویٰ کے بعد سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لینے کا درس دے کر واضح کر دیا کہ نجات بھی انہی دو اصولوں میں ہے اور اتحاد بھی انھیں پر قائم ہو سکتا اور رہ سکتا ہے۔ 45۔بچوآگ سے: سورت آل عمران (آیت:۱۳۱) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْٓ اُعِدَّتْ لِلْکٰفِرِیْنَ } ’’اور (دوزخ کی) آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘ 46۔جنت کی طرف دوڑو: سورت آل عمران (آیت:۱۳۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ سَارِعُوْٓا اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ جَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ } ’’اور اپنے رب کی بخشش اور جنت کی طرف لپکو،جس کا عرض آسمان اور زمین کے برابر ہے اور جو (اللہ سے) ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘