کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 121
کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ} ’’پہلا گھر جو لوگوں (کے عبادت کرنے) کے لیے مقرر کیا گیا تھا وہی ہے جو مکہ میں ہے،بابرکت اور جہان کے لیے موجبِ ہدایت۔اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں جن میں سے ایک ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے،جو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا،اس نے امن پا لیا۔اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا حق (یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کی راہ پاسکتے ہوں،وہ اُس کا حج کریں اور جو اُس کے حکم کی تعمیل نہ کرے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اہل عالم سے بے نیاز ہے۔‘‘ ’’راہ پا سکتے ہوں ‘‘ کا مطلب زادِ راہ کی استطا عت اور فراہمی ہے۔یعنی اتنا خرچ کہ سفر کے اخراجات پورے ہو جائیں۔علاوہ ازیں استطاعت کے مفہوم میں یہ بھی داخل ہے کہ راستہ پُر امن ہو اور جان و مال محفوظ رہے،اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ صحت اور تندرستی کے لحاظ سے سفر کے قابل ہو،نیز عورت کے لیے محرم بھی ضروری ہے۔یہ آیت ہر صاحبِ استطاعت کے لیے وجوبِ حج کی دلیل ہے اور احادیث سے اس امر کی وضاحت ہوتی ہے کہ یہ عمر میں صرف ایک دفعہ فرض ہے۔ استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے کو قرآن نے ’’کفر‘‘ سے تعبیر کیا ہے،جس سے حج کی فرضیت میں اور اس کی تاکید میں کوئی شبہہ نہیں رہتا،احادیث و آثار میں بھی ایسے شخص کے لیے سخت و عید آئی ہے۔ 43۔اللہ سے ڈرو: 1۔سورت آل عمران (آیت:۱۰۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: