کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 120
کردو۔‘‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورے سے انھوں نے اسے اپنے اقارب اور عم زادوں میں تقسیم کر دیا۔[1] کوشش یہی ہونی چاہیے اچھی چیز صدقہ کی جائے۔یہ افضل و اکمل درجہ حاصل کرنے کا طریقہ ہے۔جس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ کمتر چیزیا اپنی ضرورت سے زائد فالتو چیز یا استعمال شدہ پرانی چیز کا صدقہ نہیں کیا جا سکتا یا اس کا اجر نہیں ملے گا۔اس قسم کی چیزوں کا صدقہ کرنا بھی یقینا جائز اور باعثِ اجر ہے،گو کمال و افضلیت محبوب چیز کے خرچ کرنے میں ہے۔ 41۔ملتِ ابراہیم علیہ السلام کی پیروی: سورت آل عمران( آیت ۹۵) میں ارشاد الٰہی ہے: {قُلْ صَدَقَ اللّٰہُ فَاتَّبِعُوْا مِلَّۃَ اِبْرٰھِیْمَ حَنِیْفًا وَ مَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ } ’’کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرما دیا،پس دین ابراہیم کی پیروی کرو،جو سب سے بے تعلق ہو کر ایک (اللہ ہی) کے ہو رہے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔‘‘ 42۔فرضیتِ حج: سورت آل عمران (آیت:۹۶،۹۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًاوَّ ھُدًی لِّلْعٰلَمِیْن . فِیْہِ اٰیٰتٌم بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰھِیْمَ وَ مَنْ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا وَ مَنْ
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۵۶۱۱) اللؤلؤ والمرجان،رقم الحدیث (۵۸۷)