کتاب: قرآن مجید میں احکامات و ممنوعات - صفحہ 108
مَّعَکَ وَلْیَاْخُذُوْٓا اَسْلِحَتَھُمْ فَاِذَا سَجَدُوْا فَلْیَکُوْنُوْا مِنْ وَّرَآئِکُمْ وَلْتَاْتِ طَآئِفَۃٌ اُخْرٰی لَمْ یُصَلُّوْا فَلْیُصَلُّوْا مَعَکَ وَلْیَاْخُذُوْا حِذْرَھُمْ وَ اَسْلِحَتَھُمْ وَدَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْ تَغْفُلُوْنَ عَنْ اَسْلِحَتِکُمْ وَ اَمْتِعَتِکُمْ فَیَمِیْلُوْنَ عَلَیْکُمْ مَّیْلَۃً وَّاحِدَۃً وَ لَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ اِنْ کَانَ بِکُمْ اَذًی مِّنْ مَّطَرٍ اَوْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَنْ تَضَعُوْٓا اَسْلِحَتَکُمْ وَ خُذُوْاحِذْرَکُمْ اِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابًا مُّھِیْنًا} ’’اور (اے پیغمبر!) جب تم ان (مجاہدین کے لشکر) میں ہو اور ان کو نماز پڑھانے لگو تو چاہیے کہ ان کی ایک جماعت تمھارے ساتھ مسلح ہو کر کھڑی رہے؟ جب وہ سجدہ کر چکیں تو پرے ہو جائیں پھر دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی (ان کی جگہ) آئے اور ہوشیار اور مسلح ہو کر تمھارے ساتھ نماز ادا کرے۔کافر اس گھات میں ہیں کہ تم ذرا اپنے ہتھیاروں اور سامانوں سے غافل ہو جاؤ تو تم پر یک بارگی حملہ کر دیں۔اگر تم بارش کے سبب تکلیف میں یا بیمار ہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ہتھیار اتار رکھو،مگر ہوشیار ضرور رہنا۔اللہ نے کافروں کے لیے ذلت آمیز عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘ اگر کافروں کی فوج مقابلے میں ہو تو مسلمانوں کی فوج دو حصے ہوجائے،ایک حصہ آدھی نماز پڑھ کر دشمن کے مقابلے میں کھڑا ہو جائے،دوسرا حصہ آکر امام کے ساتھ آدھی نماز پڑھے۔امام کے سلام کے بعد دونوں جماعتیں اپنی آدھی نماز جدا جدا پڑھ لیں۔[1] اس آیت میں صلاۃ الخوف کی اجازت بلکہ حکم دیا جا رہا ہے۔’’صلاۃ الخوف‘‘
[1] تفسیر ابن کثیر (۱/ ۶۱۱)