کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 72
پانچویں فصل: مدارس اور حلقات قرآنیہ میں تدریس کی مہارت معلمہ کا اپنے آپ سے یہ سوال کرنا کہ میں قرآن مجید کی تعلیم کیسے دوں؟ اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ وہ معلمہ… ٭ طرق تدریس اور اپنی طالبات کی تعلیم وتربیت کے اسالیب کی معرفت حاصل کرنے پر پر عزم اور تیار ہے۔ ٭ وہ ہر اس ذریعے کی متلاشی ہے جو معنوی روح کی بلندی اور دوران حفظ طالبات کو پیش آنے والی مشکلات کے ازالے پر معاون ہو۔ ٭ وہ کتاب اللہ اور اخلاق نبوی کا اہتمام کرنے والی ہے۔ ٭ وہ اپنی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کرنے والی ہے اور آپ کی اس سنت کو زندہ کرنے والی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إنما بعثت معلما۔)) ’’بے شک میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔‘‘ اس فصل میں ہم ان بنیادی پہلوؤں وامکانات کا تذکرہ کریں گے جن پر تدریس قرآن مجید کی مہایت کا انحصار ہے مثلاً: ٭ تعلیمی معرفتی پہلو (جس میں صحیح تلاوت، اجمالی معنی احد آیات قرآنیہ کے اسباب نزول آجاتے ہیں) ٭ ادائی مہارتی پہلو (یعنی مختلف تجویدی احکام کو ادا کرنے کی مہارت) ٭ مہارت کے وجدانی پہلو (یعنی آیات قرآنیہ مومنوں کے قلوب پر جواثر کرتی ہیں)۔