کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 65
تعلیم قرآن میں ارتقاء تعلیم قرآن میں وقتاً فوقتاً جدید طرق تدریس کو اپنانے سے طلباء کی سستی دور ہو جاتی ہے اور وہ چوکس وچوکنا ہو کر تعلیم میں مگن ہو جاتے ہیں۔ ان جدید طرق میں سے چند درج ذیل ہیں: ٭ طلباء کو حلقہ میں اپنی اپنی جگہ بٹھا کر پہلے ایک سے سننا، پھر اس کے بعد والے سے سننا، اور باری باری تمام سے سنتے چلے جانا۔ ٭ طلباء کو کاپی حاضری کے مطابق بلا بلا کر سننا۔ ٭ ایک طالب علم کو بلا کر اپنے سامنے بٹھا لیتا اوراس کا سبق سننا، جبکہ باقی طلباء اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ کر اس کی تلاوت سنیں اور معلم کی اصلاح سے استفادہ کریں۔ ٭ طلباء کو دو دو کے گروپوں میں تقسیم کر دینا، وہ دونوں ایک دوسرے کو سنائیں اور تلفظ کی درستگی کروائیں، جبکہ باقی طلباء اپنی جگہ بیٹھ کر ان کی تلاوت سنیں۔ ٭ طلباء کو چار چا، پانچ پانچ کے گروپوںمیں تقسیم کر دینا۔ اور ان میں سے ممتاز اداء والے طالب علم کو ان پر نگران بنا دینا۔ جو استاد کی نگرانی میں ان سے سنے اور مراجعت کرے۔ ٭ طلباء کے درمیان مقابلے کی فضاء قائم کرنا۔ ٭ اس باب میں چند تجاویز: ٭ قرآن مجید کے ہر سپارے کے حفظ پر مناسب انعام مقرر کرنا۔ ٭ والدین کو اس خوشی میں شریک کرنا اور انہیں ترغیب دینا کہ وہ بھی اپنی بیٹی کی حوصلہ افزائی کے لیے مختلف ہدایا وتحائف ہیں۔