کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 45
یہ ایک انتہائی خطرناک بیماری ہے جو انسان کے اجرو ثواب کو ضائع کر دیتی ہے۔ جس شخص کو اللہ تعالیٰ حفظ قرآن کی عظیم الشان نعمت سے سعادت مند فرمائے اسے غرور، تکبرل، خود نمائی، خود پسندی اور ریا کاری کرنے کی بجائے انتہائی خلوص، عاجزی وانکساری اور تواضع والی زندگی گذارنی چاہیے۔ ٭ حد سے اجتناب: متعلّم کو چاہیے کہ وہ اپنی ذہین کلاس فیلوذ پر حد نہ کرے بلکہ اسے چاہیے کہ وہ عزم مصمم، جہد مسلسل اور زیادتی وقت کے ساتھ ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرے۔ ٭ حسد کا طریقۂ علاج: آپ کو اس حکمت الٰہی سے بخوبی آگاہ ہونا چاہیے کہ اگر کسی میں کوئی خوبی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ہے۔ لہٰذا آپ کے لیے اس پر اعتراض کرنا یا اسے نا پسند کرنا ایک غیر پسندیدہ امر ہے۔ مذکورہ بالا صفات تعلیمی وتربیتی اہداف کے حضول میں بنیادی حیثیت کی حاصل ہیں۔ جن سے معلمہ اور متعلمہ کا متصف ہونا از حد ضروری ہے۔ تاکہ تعلیم قرآن کو تلقی حفظ اور عمل کے اعتبار سے فروغ حاصل ہو۔