کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 44
2۔ متعلّمہ کی صفات: معلمہ یا مدیرہ مدرسہ کو چاہیے کہ وہ ہر سال کی ابتداء میں تمام طالبات کو قرآن مجید کی متعلمہ کے آداب وصفات سے آگاہ کرے اور انہیں ان صفات عالیہ سے مزین ہونے کی ترغیب دلائے۔ وہ صفات درج ذیل ہیں۔ ٭ اخلاص نیت: متعلمہ کو چاہیے کہ وہ اخلاص نیت، تواضع، اور محاسن اخلاق سے مزین ہو۔ ٭ معلمہ کا احترام: متعلمہ کو اپنی معلمہ کے حق کو پہچاننا چاہیے، وہ اس کے ساتھ انتہائی ادب واحترام سے پیش آئے، خواہ وہ عمر میں اس سے چھوٹی ہو یا بڑی ہو، یا شہرت میں اس سے کم ہو یا زیادہ ہو، اس سے بد تمیزی نہ کرے، امام شافعی کے ایک تلمیذ رشید فرماتے ہیں: ((ما اجترأت أن أشرب المائ، والشافعی ینطر إلی، ہیبۃ لہ۔)) ’’اگر امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ مجھے دیکھ رہے ہوتے تو ان کی ہیبت ورعب سے مجھے پانی پینے کی جرأت نہ ہوتی۔‘‘ ٭ علم کیسے فراغت: متعلمہ کو چاہیے کہ وہ گھر اور کلاس دونوں جگہ ایسے اسباب سے اجتناب کرے جو اسے تحصیل علم سے روکنے کا سبب بنتے ہوں۔ کیونکہ مصروفیات کی کثرت سے علم ضائع ہو جاتا ہے۔ ٭ تحصیل علم پر حریص ہو۔ متعلمہ کو چاہیے کہ وہ تحصیل علم پر انتہائی حریص ہو، کلاس سے غیر حاضر نہ ہو پابندی ساتھ حاضری کا اہتمام کرے، زیادہ وقت دینے کی استطاعت رکھنے کی صورت میں تھوڑے وقت پر اکتفاء نہ کرے۔ کلاس میں معلمہ سے پہلے ہی آ جائے اور اپنی معلمہ کا انتظار کرے اور دیے ہوئے سبق کو اچھی طرح یاد کر کے آئے۔ ٭ خود پسندی سے اجتناب: