کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 40
والی ان کی ذہنی سطح کے تفاوت میں امتیاز کرنے والی ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خاطبوا الناس علی قدر عقولہم۔)) ’’لوگوں سے ان کی عقلوں کے مطابق بات کیا کرو۔‘‘ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((لا ینبغی لأحد أن لیسکن بلدۃ لیس فیہا معلم ولا طبیب، فاالمعلم لصحۃ الأدیان، والطبیب لصحۃ الابدانی۔)) ’’کسی بھی شخص کے لیے کسی ایسی بستی میں رہائش رکھنا نا مناسب ہے، جس میں نہ تو معلم ہو اور نہ ہی طبیب ہو۔ کیونکہ ادبان کی صحت کے لیے معلم اور ابدان کی صحت کے لیے طبیب کا ہونا از حد ضروری ہے۔‘‘ اور معلمہ کی ان صفات کو صرف وہی عورت پورا کر سکتی ہے جو قابل، عفت وعصمت کی پیکر، قول وعمل کی سچی اور عقیدہ صحیحہ کی حامل ہو۔ ٭ معلمہ کا دائرہ عمل: کامیاب معلمہ وہ ہے جو معلومات کی فراوانی، مفاہیم کی آسانی اور کتب مراجع میں موجود عمیق نکات کی تسہیل کرنے کی صلاحیت سے بہرہ مند ہو۔ معلمہ علوم ومعارف اور مہارتوں کو نقل کرنے کا ایک اہم توہین وسیلہ ہے۔ جو اپنی طالبات کو تلقین، صحبت اور تجربات کے ذریعے علم منتقل کرتی ہے۔ ٭ مشافہت کا مفہوم: امام شاطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((والمشافہۃ ہی خاصیۃ جعلہا اللّٰہ بین المعلم والمتعلم، یفتح علی المتعلّم بین یدی المعلم من العلم والفہم مالا یجدہ بمفردہ۔))