کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 34
تیسری فصل:
حلقات ومدارس قرآنیہ کے ارتقاء کی تاریخ ومراحل
مدارس قرآنیہ کے مختلف مراحل ہیں۔
1۔ غار حراء میں مدرسہ اولی کی بنیاد
2۔ تعلیم نبوی کا مرحلہ
3۔ مکہ اور مدینہ میں معروف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دور
4۔ تمام امصار اسلامیہ میں تعلیم قرآن کا فروغ
1۔ غار حرا میں مدرسہ اولی کی بنیاد:
نزول قرآن کی ابتداء غار حرا میں اترنے والی پہلی وحی سے ہوئی۔ جس میں سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیات مبارکہ نازل ہوئیں۔ سیّدنا جبریل نے عرضاً وسماعاً بطریق تلقین ومشافہت یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھلائیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{لَا تُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہٖoاِِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْاٰنَہٗo فَاِِذَا قَرَاْنٰہُ فَاتَّبِعْ قُرْاٰنَہٗo ثُمَّ اِِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَہٗ} (القیامۃ: 16۔19)
’’اے نبی! آپ قرآن کو جلدی (یاد کرنے) کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔ اس کو جمع کرنا اور (آپ کی زبان سے) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے۔ ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں۔ پھر اس کو واضح کر دیں ہمارے ذمہ ہے۔‘‘
سیّدنا عبداللہ بن عباس اپنے ہونٹوں کو حرکت دے کر بتلاتے تھے کہ نزول وحی کے