کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 33
((تعاہدا ہذا القرآن، فوالّذی نفس محمد بیدہ لہوا أشد تفلقًا من الإبل فی عقلہا۔)) ’’تم اس قرآن مجید کی دیکھ بھال کرتے رہا کرو، قسم ہے اس ذات کی، جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے، یہ قرآن مجید چلے جانے کے اعتبار سے بندھے ہوئے اونٹ سے زیادہ تیز ہے۔‘‘ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((إن صاحب القرآن کصاحب الإبل المعقلۃ، إذا تعاہدہا أمسکہا وإذا أطلقہا ذہبت۔)) ’’بے شک صاحب قرآن بندھے ہوئے اونٹ والے شخص کی مانند ہے، جب وہ اس کی دیکھ بھال کرتا ہے تو اس کو روک لیتا ہے، اور جب اسے کھلا چھوڑ دیتا ہے تو وہ بھاگ جاتا ہے۔‘‘ 13۔ معلم کو چاہیے کہ وہ اپنے طلباء کی اچھی تربیت کرے، انہیں اخلاق حسنہ سے روشناس کروائے اور حفظ، مراجعت واذکار کی پابندی کرنے کا عادی بنائے۔ خلاصہ کالم یہ ہے کہ معلم اور متعلّم دونوں کو قرآن مجید کے مذکورہ تیرہ آداب کا خصوصی طور پر لحاظ رکھنا چاہیے۔ ٭…٭…٭