کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 32
کے کسی بڑے حصے کی تلاوت کرنے سے بہتر ہے۔ سلف صالحین کا یہ طرز عمل تھا کہ جب وہ کسی رحمت والی آیت کے پاس سے گزرتے تھے تو اللہ تعالیٰ سے اس کی رحمت اور فضل کا سوال کرتے تھے، اور جب کسی عذاب والی آیت کے پاس سے گزرتے تھے تو اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرتے تھے۔ 9۔ جس شخص نے بھی مکمل قرآن مجید یا اس کا کچھ حصہ حفظ کیا ہوا ہے اس کے لائق نہیں ہے کہ وہ لہو ولعب میں پڑنے والوں کے ساتھ لہو ولعب میں پڑ جائے۔ بلکہ اسے چاہیے کہ وہ آداب قرآن سے مزین ہو اور اخلاق قرآن سے متصف ہو، اور اختلافات عالیہ کے بلند مقام پر فائز ہو۔ 10۔ خوبصورت آواز سے تلاوت کرنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لیس منا من لم یتغنی بالقرآن۔)) ’’جو شخص قرآن مجید کو خوبصورت آواز سے نہیں پڑھتا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ((زینوا القرآن بأصواتکم۔)) ’’قرآن مجید کو اپنی آوازوں کے ساتھ خوبصورت بنا کر پڑھو۔‘‘ 11۔ حلقہ قرآن میں تواضع سے بیٹھنا: چنانچہ کسی بڑے کو کسی چھوٹے سے علم حاصل کرنے میں خفت محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ بلکہ ہر کسی سے استفادہ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے تعلیم قرآن کے میدان میں مقابلہ کی فضا قائم ہوگی۔ 12۔ حفظ کیے ہوئے قرآن کی پابندی سے تلاوۃ کرنا، تاکہ بھول نہ جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: