کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 31
میں گذر چکا ہے۔ ہمام بن منبہ خاموشی سے سننے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ((یورث غض البصر، وسکون الجوارح، وحضور القلب، والعزم علی العمل، وکف الجوارح عن العبث، فلا یہو قلبہ بما یری، فیتدبرو یفہم ویعمل۔)) ’’اس سے نگاہیں جھک جاتے ہیں، اعضا، پرسکون ہو جاتے ہیں، دل حاضر ہو جاتا ہے، کام کرنے کا عزم پیدا ہوتا ہے، اعضا، فضول حرکات سے رک جاتے ہیں، دل غافل نہیں ہوتا بلکہ بات کو سمجھتا اور اس پر عمل کرتا ہے۔‘‘ 8۔ ترتیل سے پڑھنا: ارشاد باری تعالیٰ ہے: {اِِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَقُرْاٰنَہٗo فَاِِذَا قَرَاْنٰہُ فَاتَّبِعْ قُرْاٰنَہٗo ثُمَّ اِِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَہٗo} (القیامۃ: 17۔19) سیّدہ حفصہ فرماتی ہیں کہ: ((کان رسول اللّٰہ لِقرأ السورۃ یر تکلہا حتی تکون أطول منہا۔)) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سورۃ کو ترتیل سے پڑھتے تھے، حتیٰ کہ وہ اپنی حقیقی مقدار سے بھی لمبی ہو جاتی تھی۔‘‘ امام آجری فرماتے ہیں: فہم وتدبر کے ساتھ قرآن مجید کے ایک چھوٹے سے حصے کی تلاوت کرنا، بغیر تدبرو عمل