کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 29
گار کے پاس نہیں آتا۔‘‘ 4۔ حلقات قرآنیہ میں بیٹھنے کے آداب: طالب علم کو چاہیے کہ وہ حلقہ قرآنی میں خضوع وخشوع اور سکینت ووقار کے ساتھ بیٹھے اور مذموم ہیئت، مثلاً پاؤں لمبے کر کے بیٹھے سے اجتناب کرے، کیونکہ وہ اپنے رب سے محو کلام ہوتا ہے۔ 5۔ مصحف کی حفاظت اور اس کے ساتھ نہ کھیلنا: طالب علم پر لازم ہے کہ وہ کلاس میں مصحف لے کر آئے، اس کی حفاظت کرے اور اس کے ساتھ مت کھیلے۔ 6۔ استعاذہ اور بسملہ: تمام قراء کرام کا اس امر پر اجماع ہے کہ کسی بھی سورۃ کے مشروع میں استعاذہ قرآن مجید کا حصہ نہیں ہے۔ مگر اس کو پڑھنا واجب ہے۔ جبکہ بسملہ کے بارے میں تمام اہل علم کا اجماع ہے کہ یہ سورۃ توبہ کے علاوہ ہر سورۃ کے شروع میں مشروع ہے۔ 7۔ خاموشی سے تلاوت سننا: ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ اِذَا قُرِیَٔ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ} (الاعراف: 204) "اور جب قرآن مجید کی قرأت کی جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش ہو جاؤ تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔" ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ اَنَا اخْتَرْتُکَ فَاسْتَمِعْ لِمَا یُوْحٰی} (طٰہ: 13) "اور میں نے تجھ کو چن لیا ہے، سن جو کچھ وحی کیا جاتا ہے۔" ارشاد باری تعالیٰ ہے: