کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 28
میں کسی قسم کا تفاخر، ریا کاری اور تکبیر آنا چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُوْنَo اِِلَّا مَنْ اَتَی اللّٰہَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ} (الشعرائ: 88۔89) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ألا إن فی الجسد مضغۃ، إذا صلحت صلح الجسد کلہ، وإذا فسدت فسد الجسد کلہ، ألا وہی القلب۔)) ’’خبردار! جسم میں ایک لوتھڑا ہے، جب وہ درست ہو جائے تو سارا جسم درست ہو جاتا ہے، اور جب وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے، خبردار! وہ دل ہے۔‘‘ 3۔ معنوی طہارت: معنوی طہارت قرآن مجید سے نفع حاصل کرنے کی اولین شرط ہے۔ معنوی طہارت سے مراد یہ ہے کہ قاری خلاف شریعت رجحانات اور گناہوں سے پاکدامن ہو، اپنی زبان، آنکھ کان اور دل کو شبہات وشہوات سے پاکیزہ رکھتا ہو۔ کیونکہ علم اللہ کا نور ہے جو گناہ گار کو نہیں ملتا۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: شکوت إلی وکیع سوء حفظی فأرشدنی إلی ترک المعاصی وأعلمنی بأن العلم نور ونوراللّٰہ لا یاتی لعاصی ’’میں نے (اپنے استاد) وکیع سے اپان سوء حفظ کی شکایت کی۔ انہوں نے مجھے گناہ چھوڑنے کی طرف رہنمائی کی۔ اور بتلایا کہ علم تو نور ہے۔ اور اللہ کا نور گناہ