کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 27
((الاخلاص ہو استواء الأفعال الظاہرۃ والباطنۃ بغرض التقرب إلی اللّٰہ وحدہ وطلب رضاہ۔)) ’’اللہ وحدہ لا شریک کے تقرب اور اس کی رضا کے حصول کے لیے تمام ظاہری وباطنی اعمال کا یکساں ہونا، اخلاص کہلاتا ہے۔‘‘ قرآن مجید کی تلاوت، مراجعت اور حفظ عبادت کا درجہ رکھتے ہیں، لہٰذا معلم پر لازم ہے کہ وہ طلباء کو اخلاص نیت کی ترغیب وتشویق دلائے۔ 2۔ حسی طہارت: طہارت حسی سے درج ذیل طہارتیں مقصود ہیں۔ ٭ بدن کی طہارت:… انسان حدث اکبر، حدث اصغر اور حیض وغیرہ سے پاکیزہ ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {لَا یَمَسُّہُ اِِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ} (الواقعۃ: 79) ٭ مکان کی طہارت: … کیونکہ حمام وغیرہ میں تلاوت قرآن مجید ناجائز ہے۔ ٭ لباس کی طہارت: … لباس صاف ستھرا اور خوشبو دار ہونا چاہیے۔ ٭ منہ کی طہارت: … سیّدنا جابر فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((طیبوا أفواہکم بالسواک۔)) ’’اپنے مونہوں کو مسواک سے صاف رکھا کرو۔‘‘ کیونکہ یہ قرآن مجید کی ادائیگی کا رستہ ہے۔ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وقت پیاز اور لہسن کھانے سے منع فرمایا۔ ٭ پیشانی کی طہارت: … قاری کے لیے افضل ہے کہ وہ قبلہ رخ ہو کر بیٹھے۔ ٭ زبان کی طہارت: … تعوذ اور بسملہ پڑھ کر حاصل کی جائے۔ ٭ دل کی طہارت: … دورانِ تلاوت قاری کا دل، آیات قرآنیہ کے تفکر وتدبر میں غرق ہونا چاہیے اور کسی خارجی امر کی طرف مشغول نہیں ہونا چاہیے۔ اور نہ ہی اس کے دل