کتاب: قرآن مجید کی تعلیم اور تجوید کا صحیح طریقہ - صفحہ 26
دوسری فصل:
آداب تعلیم القرآن الکریم
1۔ اخلاص نیت:
کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے اخلاص نیت اولین شرط ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{وَمَا اُمِرُوْٓا اِِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآئَ وَیُقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوا الزَّکَٰوۃَ وَذٰلِکَ دِیْنُ الْقَیِّمَۃِ} (البینۃ: 5)
امیر المؤمنین سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
((إنما الأعمال بالنیات، وإنما لکل امریء مانوی۔))
(متفق علیہ)
’’تمام اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے، اور ہر شخص کے لیے وہی ہے، وج اس نے نیت کی۔‘‘
اخلاص کا معنی:… عقیدہ وعمل میں فقط ایک ذات برحق کو سامنے رکھنا۔
اخلاص کی علامت:… مدح وذم کا مساوی ہونا۔
اخلاص کی تعریف:… سیّدنا حذیفہ بن یمان فرماتے ہیں: